Breaking News

امیر لوگوں کی کامیابی کے راز ۔


یہ ٹھیک ہے کہ انسان جینیاتی طور پر بھی مضبوط ہونا چاہیے لیکن ہمت اور طاقت بھی کامیابی کی راہ دکھا سکتی ہے۔ کسی منزل کو پا لینے کے بعد پرانی منزل کو ترک کرنا ضروری ہے، پرانے عہدے اور کام چھوڑنے ہی میں ترقی کا راز چھپا ہوا ہے۔
ہم اکثر سوچتے ہیں، بلکہ صرف سوچتے ہیں کہ فلاں آدمی نے اتنی دولت کیسے کما لی، وہ تو سونے کا چمچ لے کر منہ میں پیدا ہوا تھا کیا؟ ہم کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اس تمام دولت اور عظمت کے پیچھے کیا ہے؟ یہ لمحہ بھر میں جھولی میں گر گئی یا طویل کٹھن سفر کے بعد ملی؟ بیرون ملک بھی کچھ لوگوں نے دوسروں کی امارت پر نظریں جما رکھی تھیں، اسی لئے اب وہاں ان کی تسلی کیلئے غیر ملکی جریدے نے سروے جاری کیا ہے۔ جب اس جریدے نے ارب پتی بزنس مینوں کے انٹرویوز کی مدد سے ان کی زندگی کا حال جاننے اور ماضی کریدنے کی کوشش کی تو اس جریدے کے رپورٹر پر 20 راز کھلے۔ ضروری نہیں کہ ترقی کے یہ تمام راز امرا کے لئے یکساں اہمیت کے حامل ہوں، لیکن کسی نہ کسی حد تک یقینی طور پر ان یہ سب میں موجود ہیں۔
وہ بے خوف نہیں ہوتے
عمومی طور پر امرا کو بے خوف سمجھا جاتا ہے۔ وہ خطرہ مول لیتے ہیں اور خطرات سے کھیلنے میں ہی پیسہ ہے ایسا نہیں ہے۔ وہ خطرات سے کھیلتے ہیں، اسی اندیشے میں ان کی کامیابی پنہاں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ کبھی گھبراتے نہیں، وہ گھبراتے ہیں۔ کسی بھی شعبے میں ذرا سے خامی انہیں فکر مند کر دیتی ہے۔ وہ اسے نظر انداز نہیں کرتے۔ ایک دفعہ بل گیٹس نے کہا تھا کہ اپنے کاروبار میں جب کبھی آپ کو یہ پتہ چلے کہ کوئی مشکل درپیش ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے، بہت دیر ہو چکی ہے۔ جب تک آپ ہر وقت اندیشوں کا شکار نہیں رہتے، اس وقت تک آپ کامیاب نہیں ہو سکتے اور جوں ہی آپ کسی اندیشے میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وقت آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
صرف دولت نہیں، صحت کی بھی فکر
امرا کو صرف دولت کی فکر نہیں ہوتی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وہ اپنی صحت کے بارے میں بھی اتنے ہی فکر مند ہوتے ہیں جتنا پیسہ کمانے میں۔ وہ زندگی کی مشکلات سے لڑنے کے لیے ہمیشہ اپنی مشکلات کا خیال رکھتے ہیں کیونکہ ایک صحت مند دماغ ہی حالات سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کی صلاحیت ر کھتا ہے۔ ایک دفعہ ایلن مسک کی سابقہ بیوی جیسٹن ماسک نے کہا تھا کہ اپنے آپ پر توجہ دینے کی کئی وجوہات ہیں۔ طاقت اور سٹیمنا ہی کسی کو سپر مین بنا سکتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ انسان جینیاتی طور پر بھی مضبوط ہونا چاہیے لیکن زمانے میں سٹیمنا اور طاقت بھی اسے کامیابی کی راہ دکھا سکتی ہے۔ دماغی اور اعصابی تھکن، تنہائی، بے نتیجہ میٹنگز، گھر کے ڈرامے اور ایسے دوسرے ایشوز کے مسائل سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے۔ بور کر دینے والے لوگ اور نیند کا فقدان یہ سب کچھ انسان کی صحت کو برباد کر دیتا ہے۔ لہٰذا جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے دماغی صحت اتنی ہی ضروری ہے اور یہ ادا بھی کرتی ہے۔
آرام کی فکر
امیزون کے بانی جیف بیزوز نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر آپ کوئی چیز تخلیق کرنے والے ہیں تو پھر آپ کو اس بات پر بھی تیار رہنا چاہیے کہ کوئی آپ کو سمجھ نہیں پائے گا۔ تخلیقی صلاحیت کے حامل لوگوں کو دنیا اکثر غلط سمجھتی ہے کیونکہ دنیا میں اس شخص کے برابر تخلیقی صلاحیت نہیں ہوتی اور دنیا اس کی سوچ کے مطابق نہیں پہنچ پاتی ایسے لوگ اپنے آپ کو مسٹ فٹ محسوس کرتے ہیں لیکن یہ ان کے لیے تکلیف دہ نہیں ہوتی وہ اسے آسانی سے ہضم کر جاتے ہیں۔ وہ معاشرے سے بے فکر ہو کر اپنے کاموں میں مگن رہتے ہیں۔ بے شمار ارب پتیوں کو دنیا نے اسے طرح غلط سمجھا لیکن وہ اپنے تصورات کے ساتھ جڑے رہے اور آج دنیا ان کے پیچھے ہے۔
ضرورت پڑنے سے پہلے پیسہ اکٹھا کر لیتے ہیں
بظاہر یہ بڑی عجیب سی بات لگے گی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر امیر آدمی نے اپنا بزنس شروع کرنے کے لیے پیسے کو پہلے جمع کیا یا اس کا بندوبست کیا۔ آپ کے لیے کاروبار کے لیے لیکوڈیٹی پہلے سے ہونا چاہیے۔ ہوٹل اور ریسٹورنٹ کی چینز کے مالک ٹم فریٹیٹا نے اپنی ایمپائر کھڑی کرنے سے پہلے 6 ہزار ڈالر کا لون لیا۔ کوئی بھی برا وقت آنے سے پہلے ضروری پیسہ آپ کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔
جنونی
لیری ایلیف نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ تخلیقی صلاحیت کے حامل لوگوں کو دوسروں کا یہ جواب سننے کے لیے ہر دم تیار رہنا چاہیے کہ تم تو جنونی ہو۔ یہ تو کوئی بری بات نہیں، یہ تو ایک اشارہ ہے کہ آپ سماج سے بالاتر ہو، اس لئے مس فٹ ہو۔ سماج اور کوئی ایسی چیز ہو جو دوسروں سے مختلف ہو جب سارے ایک ہی جیسا کام کر رہے ہوں تو آپ اس سے بہتر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ ایک نئی چیز ہی دوسرے سے بہتری کامیابی کی علامت ہے۔ اس لیے کریزی کا خیر مقدم کیجئے۔
موقع سے فائدہ اٹھانا
تقریباً ہر ارب پتی نے ایک جامع اور ٹھوس پلان بنایا کیونکہ ایک منصوبہ بندی کے بغیر کامیابی کا حصول ناممکن ہے۔ ایسا کاروبار کسی المیے سے دو چار ہو سکتا ہے۔ گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک شیڈ نے کارنیگی میلن یونیورسٹی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ موقع سے فائدہ اٹھانا کامیابی کی علامت ہے۔ موقع سے فائدہ اٹھانے والے کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی بہت اچھا موقع مل گیا ہے تو منصوبہ بندی کو ایک طرف رکھ دیجئے، اب اس کی ضرورت نہیں، میرے نزدیک قسمت سے فائدہ اٹھانا ہی اصل بات ہے۔ میں نے بہت سے ایسے لوگ دیکھے جنہوں نے بے انتہا محنت کی لیکن محض وقت سے فائدہ نہ اٹھانے نے انہیں وقت سے پیچھے دھکیل دیا۔ کیونکہ آپ اینوویشن کی پابندی نہیں کر سکتے۔ نہ ہی آپ کسی تخلیق یا ایجاد کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں آپ تو بس صحیح سمت میں صحیح کام کے لیے شدید اور درکار محنت کر سکتے ہیں بس اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ان سب نے جرات مندانہ کام کیا
بلو برگ کے بانی مائیکل بلوبرگ نے ایک مرتبہ کہا تھا لوگ مجھے نامساعد حالات سے ڈراتے رہتے تھے، اس میں بہت اندیشے ہیں، یہ نامعقول راستہ ہے، اس میں ہاتھ نہ ڈالیے لیکن میں نے اس میں ہاتھ ڈالا، ان تھک محنت کی اور کامیابی حاصل کر لی۔ کسی کام کے ناممکنات کے بارے میں بتایا جاتا ہے تو وہ اس چیلنج کو قبول کرتا ہے اور پھر کامیابی کے راستے خود کھلتے چلے جاتے ہیں۔
اپنی غلطیوں پر جامع انداز میں سوچیے
مائیکل سائمنز نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ابھی میں نے ارب پتی چارلی منگر کی کتاب نہیں پڑھتی تھی۔ میرا خیال تھا اس کی کامیابی کا راز دور اندیشی، نتائج کے حصول، بے انتہا محنت اور مسلسل انتھک کام میں پنہاں ہے۔ لیکن کتاب پڑھنے کے بعد میرا تصور بدل گیا۔ اس نے تو اپنے راستے خود تخلیق کیے تھے۔ اس نے تو اس بات پر زیادہ غور کیا تھا کہ اس بات پر سوچیے کہ آپ کے کام میں غلطی کیا ہو سکتی ہے۔ اس پر سوچنے سے ہی آپ کو کامیابی ملے گی پھر اس پر جو آ پ مقاصد طے کریں گے وہ درست ہوں گے۔ ہمیشہ انوٹر سوچیے۔ ہمیشہ مسئلے کو الٹ پلٹ کر دیجئے۔ ہمیشہ پس منظر پر غور کیجئے۔ ہمارے تمام منصوبے ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا؟ ہم وہاں کیوں نہیں پہنچ سکتے؟ اس پر غور کیجئے۔ کامیابی پر نظر مرتکز کرنے کی بجائے اپنی ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست بنائیے۔ کس کس مسئلے میں آپ کو شکست ہو سکتی ہے؟ اس کی وجوہات پر غور کیجئے۔ یوں سلف ڈفیز اپنی شکست آپ پر غور کیجیے پھر ان سب سے بچتے ہوئے آپ کامیابی کا راستہ چن سکتے ہیں۔
اپنے اوپر خرچ کرنا پیسے کا ضیاع نہیں
نئے کمپیوٹر سسٹم کی خریداری، چھٹیوں میں آرام کرنا، کہیں نکل جانا، صحت کے لیے ورزش کرنا، تفریح کو وقت دینا، یہ کاروبار کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ بائیو ٹیکنالوجی میں سٹارٹ اپ میں شہرت حاصل کرنے والے میٹرک سون شیائن نے کہا کہ جب تک آپ اپنے اوپر سرمایہ کاری نہیں کریں گے تو لوگ آپ پر اعتماد کیسے کریں گے۔
قربانیوں کے لیے تیار رہیے
اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ارب پتیوں نے سنجیدہ قربانیوں سے کبھی گریز نہیں کیا۔ مثلاً وہ پی آر او کے بانی نیک ہڈ مین نے ایک مرتبہ کہا تھا اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مجھے اپنے والدین سے الگ ہونا پڑا۔ میں نے ہفتے میں 7 دن 20,20 گھنٹے انتھک کام کیا اور پھر میں نے اپنی ذاتی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بھلا دیا۔ تب کہیں جا کر کامیابی نے میرے قدم چومے۔
نچلی ترین سطح سے آغاز کرنا
امیر ترین لوگ ہمیشہ سونے کا چمچ لے کر پیدا نہیں ہوئے۔ بہت سے لوگوں نے نچلی ترین سطح سے اٹھ کر یہ منزلیں حاصل کی ہیں۔ بل گیٹس، مارک زکر برگ کا تعلق مڈل کلاس فیملی سے ہے۔ 65 فیصد ارب پتی سیلف میڈ ہیں۔
ایک کام پر توجہ مرکوز
کامیاب بزنس مین ایک وقت میں تمام تر توجہ ایک کام پر مرکوز رکھتے ہیں اور دوسرے کام نیچے سے پیدا شدہ قیادت کے سپرد کر دیتے ہیں۔ مثلاً وارن بوفے نے ہمیشہ اس کام پر توجہ دی جو وہ اس وقت کر رہے تھے۔ سٹیف جاب نے آئی فون پر توجہ رکھی تو سارے بزنس پیچھے چھوڑ دئیے۔

http://ift.tt/2glUoT7


from Siasat.pk Forums http://ift.tt/2xHGMnA

No comments