Breaking News

خادم اعلیٰ کیا جواب دیں گے؟ ۔۔ کامران شاہد

میڈیکل انٹری ٹیسٹ اتنا ہی شاندار ہے تو پنجاب حکومت ایف ایس سی کا امتحان ختم کیوں نہیں کر دیتی اور اگر ایف ایس سی کرنے والا بچہ خادم اعلیٰ کی آنکھ کا تارہ ہوتا ہے تو انٹری ٹیسٹ کا جواز کیا ہے؟
میڈیکل انٹری ٹیسٹ شہباز شریف نے 1998ء میں شروع کیا‘ جس کی انتظامیہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ہے‘ جو کرپشن، اقربا پروری اور دو نمبری کی آماجگاہ ہے، جہاں ایک ایک پرچہ بیس بیس لاکھ میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ بیس اگست کو ہونے والا انٹری ٹیسٹ کا حل شدہ پرچہ سوشل میڈیا پر آ گیا۔ انکوائری ہوئی تو وائس چانسلر ڈاکٹر جنید سرفراز کو پرچہ لیک ہونے اور کرپشن کے الزامات کے باعث عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انٹری ٹیسٹ کو لے کر خادم اعلیٰ کی منطق نہایت مضحکہ خیز ہے۔ اگر ایف ایس سی میں نقل ہو رہی ہے تو سوال پھر بھی حکومتوں پر اٹھتا ہے، آپ اپنا سسٹم ٹھیک کیوں نہیں کرتے؟
دوہرے امتحان سے پنجاب حکومت کی تجوریاں تو بھرتی ہیں مگر غریب اور متوسط طبقے کے طالب علم پر کیا گزرتی ہے‘ یہ وہی جانتا ہے۔ چالیس پچاس ہزار فیس کی مد میں کیسے دیتا ہے یہ اندھا اور بے رحم نظام نہیں جان سکتا۔ یہی نہیں ٹیسٹ سے پہلے ٹیوشن مافیا کی چاندی ہوتی ہے، وہ بھی غریب طلبا کے ارمانوں سے خوب کھیلتے ہیں۔ ٹیسٹ کی تیاری کم اور مال زیادہ بناتے ہیں۔


from Siasat.pk Forums http://ift.tt/2xHTwe0

No comments