گھر کی صفائی!مگر کیسے؟
گھر کی صفائی؛ مگر کیسے؟
اگر دشمنوں نے سوئزرلینڈ میں فری بلوچستان کے بینر چلوا دیئے تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ دشمن سے اور توقع بھی کیا کی جا سکتی ہے،مگر یہ ہمارے ہی ملک کے وزیر خارجہ و داخلہ کو کیا ہو گیا کہ وہ دشمن کی زبان بولنے لگے، اور گھر کی صفائی جیسے بیانات داغ کر دشمن کے موقف پر مہر تصدیق ثبت کی جانے لگی۔ایک طرف آرمی چیف نے کہا کہ اب ڈو مور دنیا کو کرنا ہے، اور دوسری طرف ہماری ہی حکومت ڈو مور کے لئے وقت مانگ رہی ہے۔
ویسے بھی صفائی گند کی کی جا تی ہے، جبکہ اس سے جن تنظیموں کی طرف اشارہ ہے، وہ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے تکمیل پاکستان کے ایجنڈے اور اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے لئے اپنی جوانیاں وقف کیں۔لیکن اس کے باوجود پھر بھی اگر یہ بات کر ہی دی گئی ہے، تو پھر میری یہ تجویز ہے کہ اس صفائی کی ایک بہتر صورت یہ ہے کہ ان پر سے پابندی ہٹا لی جائے، کہ نہ یہ تنظیمیں کلعدم ہوں گی، اور نہ کالعدم تنظیموں پر ایکشن لینے کا پریشر ہو گا۔اور یہ میں مذاق سے نہیں کہہ رہا، بلکہ یہ ایک سنجیدہ رائے ہے کہ اگر ٹرمپ اپنی مجوزہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے خلا ف کوئی پابندی وغیرہ لگاتا ہے، تو پاکستان کو فورا ان تنظیموں سے پابندی ہٹا کر اس کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔
ایک اور بات یہ کہ جو لوگ ہمیں غیر ریاستی عناصر اور پروکسیوں سے ڈراتے ہیں، ان کا اپنا حال ملاحظہ ہو کہ امریکا میں ایسی بھی پرائیویٹ سیکیورٹی فرمیں (بلیک واٹر وغیرہ) موجود ہیں جو اربوں ڈالر کا بجٹ رکھتی ہیں، اور ان کی اپنی ذاتی فضائیہ موجود ہیں، جس میں ہیلی کاپٹر سے لے کر جنگی جہاز تک شامل ہیں۔
اور اگر واقعی ملٹری اسٹبلشمنٹ نے افغانستان کے بعد کشمیر پر بھی یو ٹرن لینے کا فیصلہ کیا ہے تو اس سے نہ صرف خود فوج کے مورال پر انتہائی اثرات مرتب ہوں گے، بلکہ آئندہ کوئی بھی فوج پر اعتبار کرنے کرنے لئے تیار نہ ہو گا۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ڈو مور کا تقاضاپھر بھی ختم نہ ہو گا، اور بالآخر کبھی تو نہ کرنی ہو گی۔
from Siasat.pk Forums http://ift.tt/2ycCl6h
http://ift.tt/eA8V8J
No comments