Breaking News

نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ

کہتے ھیں۔ اگر بلی کو بھی دیوار کے ساتھ لگا دیا جائے تو وہ پلٹ کر حملہ کر دیتی ھے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے ۔ مکا مارنے سے مکا دکھانےکا خوف زیادہ ھوتا ھے۔ اسٹیبلشمنٹ نے یہ دونوں غلطیاں کر لی ھیں۔ ن لیگ حکومت کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ھے۔ اور اب اس کے وزراء پلٹ کر حملہ کرنے لگے ھیں۔ اور ھر وار پر جوابی وار کرنے لگے ھیں۔ خواجہ آصف نے دھشت گردی پر آڑے ھاتھوں لیا۔ تو مذہبی وار پر کیپٹن صفدر نے ایک ھی حملے میں عسکری صفیں الٹا پلٹا کر رکھ دیں۔ معیشت کو لے کر سنگ باری شروع کی۔ تو احسن اقبال نے ایک ھلے میں منجنیقوں کے رخ پھیر دیے ۔ احسن اقبال نے رینجرز کو لے کر اس کا آغاز کیا تھا۔ لیکن یاروں نے سمجھنے میں دیر لگا دی۔ اور جب سمجھ آئی ھے۔ تو باڈی لینگویج ملاحظہ کر لیں۔ اور چہرے کی وہ پر اعتماد مسکراہٹ بھی غائب ھو گئ ۔ مکا آپ مار چکے۔ اور نواز شریف کو نکال چکے۔ اب مکے کا خوف بھی ختم ھو گیا۔ اسی مکے کا خوف تھا۔ جس کی وجہ سے نواز شریف چار سال سے اپنے اختیارات آپ کو دے کر نام کی وزارت عظمی کر رھا تھا۔ پہلے تین سال جنرل راحیل سیاہ و سفید کا مالک رھا۔ پھر آپ نے اقتدار کو انجوائے کرنا شروع کر دیا۔

نواز شریف بل کھاتا۔ تو ن لیگ کی بطخیں اسے چپ رہ کر وقت پورا کرنے کی ایڈوائس کرتیں۔ وہ چپ رھا۔ لیکن وھی میری کم نصیبی وھی تیری بے نیازی، میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمال نے نوازی۔ آپ مکا مارنے سے بعض نہ رہ سکے۔ اور مور اوور کے طور پر نواز شریف اور اس کی پوری فیملی پر نیب مقدمات کی تلوار لٹکا دی۔ یعنی اگر خاموش نہ بیٹھے تو سب اندر کر دیے جاو گے۔ آپ کا خیال تھا۔ چار سال کے اس پروپیگنڈے کے بعد کہ نواز چور ھے۔ پورا ٹبر چور ھے۔ نواز شریف اپنی سیاسی ساکھ اور مقبولیت کھو چکے ھوں گے۔ نواز شریف کے رخصت ھوتے ھی ن لیگ تتر بتر ھو جائے گی۔ اور آپ اپنی مرضی کا سیٹ اپ لے آئیں گے۔لیکن الٹی ھو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا۔ دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا۔ نواز شریف نے اپنی مقبولیت ثابت کر دی۔ ن لیگ قائم رھی۔ اور نیا وزیراعظم نواز شریف کا وفا دار رھا۔ اور بھاگنے کی بجائے نواز شریف نے نیب مقدمات کا سامنا کرنا شروع کر دیا۔ اور اعلان کر دیا۔ وہ جیل جانے کو بھی تیار ھیں۔ یہاں آپ نے ایک اور غلطی کر دی۔ حوالدار میڈیا اور اپنے سیاسی گماشتوں کی ناکامی کے بعد جس میں وہ نواز شریف کا راستہ نہ روک سکے۔ آپ نے فرنٹ پر آ کر کھیلنے کا فیصلہ کر لیا۔ اور جیسا میں نے اوپر لکھا۔ مزھبی اور معاشی محاذ کھول دیے۔ کہتے ھیں۔ ایک اچھا کمانڈر ضرورت پڑنے پر وقتی طور پر پسپا ھو جاتا ھے۔ لیکن اندھے اعتماد اور اندھی طاقت نے یہ غلط فیصلہ کروا دیا۔ ن لیگ کی یہ کامیابی تھی۔ کہ وہ تا دیر خاموش رھ کر آپ کو اس مقام پر لے آئے ۔ جہاں آپ ایکسپوز ھو گئے۔ ن لیگ کی بطخیں تو پہلے ھی فارغ کر دی گئی تھیں۔ جو لما لیٹے رھنے کی نصیحت کرتی تھیں ۔ اور جن کے چکر میں نوازشریف دھوکے میں مارے گئے۔ اب عقابوں کی باری تھی۔ اور کھونے کو مزید کچھ نہیں تھا۔

حکومت ھوتے ھوے بھی حکومت نہ تھی۔ اور لیڈر قربان ھو چکا تھا۔ دو بدو لڑائی تو ھونا تھی۔ اب آپ کے پاس دو ھی آپشنز تھیں۔ وقتی پسپائی اختیار کر لیں۔ اور یا پھر حکومت کو چلتا کر دیں۔ جس کی آس میں حولدار میڈیا اور ن لیگ کے سیاسی مخالفین آپ کو ھلہ شیری دے رھے تھے۔ آپ نے وقتی پسپائی اختیار کر لی۔ سوال یہ ھے کیوں؟

سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا ھے۔ اس پر اٹھنے والا دباؤ ناقابل برداشت تھا۔ یہ اک ایسی حقیقت ھے۔ جس سے اب آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں ۔ سوشل میڈیا نے ادراک ، آگاہی اور شخصی آزادی و جمہوری آزادی کی نئی شمعیں روشن کر دی ھیں ۔ جنہیں کنٹرولڈ حولدار میڈیا کی طرح دبانا اور چلانا مشکل ھی نہیں ناممکن ھے۔

آج تک آپ کو اپنے ایڈونچرز میں دائیں بازو اور پنجاب کی حمایت حاصل رھی تھی۔ لیکن اس بار دایاں بازو اور پنجاب آپ کی مزاحمت کرتا نظر آ رھا تھا۔
سیاستدانوں کی کرپشن کے قصے ناکام ھو چکے تھے۔ پہلے یہ ایک موثر ھتیار ھوتا تھا۔
پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی عوامی حمایت سپورٹ کے لیے ناکافی تھی۔
میڈیا اور عدلیہ اپنی کریڈیبیلیٹی کھو چکے تھے۔
پروفیشنل تنظیمیں الگ تھلگ کھڑی تھیں ۔
عام پاکستانیوں کے ذھن میں بٹھائے جانے والا عسکری عظمت کا رومانوی تصور زوال پذیر تھا۔
لوگ ابھی مشرف آمریت کو فراموش نہیں کر پائے
امریکی دباؤ ایک طرف خود چین روس اور ترکی جیسے دوست سوال کر رھے ھیں ۔
مشرقی اور مغربی سرحدوں پر دباؤ ۔ جس نے آپ کو خود صلح اور امن کا پیغام دینے پر مجبور کیا۔ حالانکہ نواز شریف بھی یہی کرنے جا رھا تھا۔
طالبان اور دائش کی طرف سے حملوں کا خوف
بلوچستان میں شورش میں اضافہ
سی پیک کو خطرہ

اور سب سے بڑھ کر نواز شریف کے ووٹرز اور سپوٹرز کا یہ ماننا کہ نواز شریف معاشی ترقی کو لے کر مخلص تھا۔ اور یہ حقیقت ھے۔ کہ بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ھوئ ھے۔ کارخانے، موٹر ویز، بندرگاہیں، ایرپورٹ، ھسپتال، میٹروز کی شکل میں میگا پراجیکٹس لگ رھے ھیں ۔ جو مکمل ھونے پر ریاست کو بے بہا سرمایہ فراہم کریں گے۔ جو قرضوں کی واپسی اور عوامی فلاح و بہبود پر استعمال ھو گا۔ اور بقول آپ کے ملکی سلامتی معیشت کے ساتھ جڑی ھے۔ تو پھر آپ بھی چند سال انتظار کر لیں ۔ ریاست کے پاس جو پیسہ اے گا آپ پر بھی خرچ ھو گا۔ بس ایک کام کریں۔ یہ خوامخواہ کی مداخلت چھوڑ دیں۔ سیاسی استحکام کو برقرار رکھیں ۔ اسی میں ھم سب کی بہتری ھے۔ رھا نواز شریف تو آپ نے تین بار اسے پہلے بھی نکال لیا تھا ۔ اور یقین کریں وہ چوتھی بار بھی آ جائے گا۔


from Siasat.pk Forums http://ift.tt/2gHRrcp

No comments